By Saklain Sadique

کاش میں ایک بار اس دنیا کو دیکھ پاتا۔
میں اس جہاں کو دیکھ نہیں سکتا،
ہا ں مگر محسوس کرتا ہوں،
دھوپ کی تپش کو،
ہوا کی نرمی کو،
بارش کے بوندوں کے نغمہ کو،
لیکن میرا دل کہتا ہے,
کاش میں ایک بار اس دنیا کو دیکھ پاتا۔
میں اس دنیا کے رنگوں کو نہیں دیکھ سکتا،
ہا ں مگر محسوس کرتا ہوں،
آوازوں کے لہجے کو،
لفظوں کے نیت کو،
اور لمس کی سچائی کو،
مگر میرا دل کہتا ہے,
کاش میں ایک بار اس رنگین جہاں کو دیکھ پاتا،
کاش میں ایک بار اس دنیا کو دیکھ پاتا۔
میں آئینہ نہیں دیکھتا ہوں،
ہاں مگر اپنے اندر ایک عکس رکھتا ہوں،
جو ہم سب کے آنکھوں سے اوجھل ہے،
میں دیکھتا ہوں اپنے اندر چھپے چہرے کو،
مگر میرا دل کہتا ہے,
کاش میں ایک بار اپنے چہرے کو دیکھ پاتا،
کاش میں ایک بار اس دنیا کو دیکھ پاتا۔
میں نہیں جانتا,
اپنے ماں کے چہرے کے لکیروں کو،
ہاں مگر محسوس کرتا ہوں،
انکے دل سے نکلی دعاؤں کو،
اُنکی چہرے کی اُداسیوں کو،
مگر میرا دل کہتا ہے,
کاش میں ایک بار اپنے ماں کے چہرے کی خوشی کو دیکھ پاتا،
کاش میں ایک بار اس دنیا کو دیکھ پاتا۔