By Rafat Akhtar
وہ مجسمہ تھا میرا جو میرے ساتھ چلتا تھا
مجھی کو تکتا، مجھی میں بستا تھا
میری واہ واہی دن رات کرتا تھا
میری ہر خوبی
میری ہر خامی پہ جی جان چھڑکتا تھا
وہ مجسمہ میرا جانے کب مجھ سے
میرے ہی ہاتھوں چھوٹ گیا
خود پرستی کا دھاگہ بھی
پھر اسی دن ٹوٹ گیا
بڑی کوششوں سے
تھوڑا جوڑا،
تھوڑا سنبھالا
مگر مجسمہ میرا مزید مجھ سے بکھر گیا
خود پہ تھا جو زعم، وہ زعم بھی مدھم سا یو گیا
پھر ہوا ہوں ایک دن
کی آئینے نے میری پکارا مجھ کو چپکے سے ایک دن
اور
میرا عکس اصل لا کھڑا کیا پاس میرے
بہت دیر چپ چاپ اسی عکس کو
تکتے تکتے ادارک ہوا
نہیں بچھڑا کچھ بھی میرا مجھ سے
میری اصل صورت ہے تو پاس میرے ،
یہی تو میری اصل ساخت تھی
باقی تو جھوٹ سے بنی فضولیات کی انبار تھی
جو چھوٹا مجھ سے
جو ٹوٹا مجھ سے
وہ تو بس خود پسندی کی ساخت تھی
یا شاید
اپنی برتری کی ٹوٹی کانچ تھی
اچھا ہوا
جو وہ مجسمہ میرا مجھ سے ہی ٹوٹ گیا
خود ساختہ تعریفوں کا سلسلہ بھی میرا مجھ سے چھوٹ گیا
اب جو ہے وہ ارادے کی اٹل زمین ہے
نہیں کچھ نقل
نہیں کچھ بناوٹی
نہیں کوئی گمان
نہیں کوئی دکھاوا
جو ہے ظاہر
وہی ہے باطن
جو ہے آنکھوں کی تحریر
وہی اب دل کی تصویر ہے
اور یہی میرے کردار کی
اب حقیقی تحریر ہے
وہ مجسمہ تھا میرا جو میرے ساتھ ساتھ چلتا تھا
مجھی کو تکتا، مجھی میں بستا تھا
Beautiful poem very well written
Masha Allah very well written
Superb
Beautifully written 👏 A masterpiece indeed.
Outstanding 🤍
Amazing piece 👏