Jaho hashmat – Delhi Poetry Slam

Jaho hashmat

By Tajamul Fazili

 

 

جاہ ؤ حشمت کے لئے ہم نے وراثت چھوڑ دی
بے بسی ہم نے خریدی اور محبت چھوڑ دی

مفلسوں اور بے کسوں کی کفالت چھوڑ دی
بزدلی اپنائی ہم نے اور شجاعت چھوڑ دی

ہم بھی بھولے ہیں کبھی کےزندہ رہنے کے اصول
شکل آدم ہی ریے پر آدمیت چھوڑ دی

ہم نے اپنایا نہیں اصلاف کا طرز عمل
ڈر کو سینے سے لگایا اور ہمت چھوڑ دی

غفلتوں میں گر گئے اور گنہ کرتے گئے
سرکو سجدے میں گرایا پر عبادت چھوڑ دی

علم سیکھا پر ہمیشہ عمل کا فقدان رہا
زندگی کیسے گذاریں یہ نصیحت چھوڑ دی

چند مقاصد کے لئے سب کچھ لگایا داو پر
غیر سے ہم جا ملے اور اپنی ملت چھوڑ دی

چھٹ گئی ہم سے حیا لٹ گیا ایمان بھی
چھٹ گیا دلکا سکون جب سے شرافت چھوڑ دی

اسلئے بیٹھے ہیں تجمل بے سرو سامان ہم
ہم نے جو اپنے بزرگوں کی امانت چھوڑ دی
(تجمل فاضلی)


Leave a comment