Iqbal Ahmad
مہینے مخمل کے غلیچوں کو بھی کمتر سمجھا
اسنے جلتے ہوئے پتھتھر کو بھی بستر سمجھا
وو خواب -او-آرزو اشققوں مے سمیٹے تیرا
میں اپنے ظرف کو ہی گہرا سمندر سمجھا
میں دللگی-او-اشقی سے سرابور رہا
وو برخی کو ہی احکام-ا-مھبّت سمجھا
تھا میرے ساتھ کافلا عزیز -او-قارب کا
وو اپنے ساے کو ہی اپنا ہمسفر سمجھا
میں انجمن کے درمیان بھی اندھیروں مے رہا
وو ظلمتوں مے کہکشاں کو مقدّر سمجھا