By Rafat Akhtar
"لگتا ہے ایک لق دق سا صحرا ہے
اور میں ننگے پاؤں چل رہی ہوں
ہر طرف تپش ہے
پیاس کی شدّت ہے
نا کوئی جذبات سننے والا
نا کوئی لہجے کی نرمی ہے
مگر پھر بھی مجھے چلتے جانا ہے
بن رُکے
بن مُڑے
اور ہاں مجھے لب کشائی کی بھی اجازت نہیں
ہاں میں قیدی ہوں
مجھے قید کر لیا ہے
اُس انسان نامی بشر نے
جس کے نام پہ میں نے
اپنا سب کچھ وار دیا
اب کسی کو میں کیا یقین دلاؤں
کی میں
چیختی ہوں مگر بن کچھ کہے
گُھٹ گُھٹ جیتی ہوں مگر بن کچھ کہے
اور ہاں
میں خود کو خوش نصیب ظاہر کرتی ہوں
اُس دنیا کے آگے
جس نے مجھے نام دیا ہے عورت کا
عورت یعنی وفا و ایثار کا پُتلا
وہ پُتلا جسے ہر دم
قربانی کرنے میں پہل کرنی ہوتی ہیں
اُسے شکوہ کرنے کی اجازت نہیں
اُسے غم منانے کی بھی اجازت نہیں
اگر وہ ایسا کرے تو
یہ سماج اُسے ناشکری کہہ کر جُھٹلا دیتا ہے
یا پھر پاگل قرار دیتا ہے
ہاں عورت ہونا بھی کمال ہے
یہ عورت کو آدمی ہونے نہیں دیتا
وہ عورت ہوتی ہیں
وہ عورت رہتی ہیں
زندگی کے ہر لمحات تک
موت کی ہر گھڑیوں تک
ہاں عورت
اور صرف عورت ۔"
Very beautiful poem. Very well written… excellent 👏👏👏
Masterpiece 👏
Beautiful poem ,thoughts are very well expressed
Beautifully expressed, excellent one, superb 👌